آک کا پتہ تلوں کے تیل سے چپڑ کر گرم کریں اور گنٹھیا میں جوڑوں پر باندھیں‘ چند بار کے باندھنے سے سوجن اور درد دور ہوجائے گا۔ 4۔ آک کا پھول معدے کو طاقت دیتا‘ بھوک لگاتا اور بادی بلغم دور کرتا ہے۔ اس لیے مختلف چورن میں ڈالا جاتا ہے۔
آکھ: آکھ کو آک بھی کہتے ہیں‘ پاکستان کے ہر حصہ میں پیدا ہوتا ہے۔ مئی اور جون کے مہینوں میں جب لوؤں کی تیزی سے سارے پودے کملا جاتے ہیں۔ آک کا پودا ہرا بھرا رہتا ہے۔ اس کے پتےیا شاخ کو توڑنے پرسفید گاڑھا دودھ نکلتا ہے۔ یہ دودھ اور اس پودے کےپتے‘ پھول اور جڑ دوا کے طور پر کام آتے ہیں۔ 1۔ آک کا دودھ داد کی بہت اچھی دوا ہے‘ جو داد پرانا ہوگیا ہو اور کسی دوا سے بھی اچھا نہ ہوتا ہو۔ اسے کپڑے سے کھجا کر یہ دودھ لگا دیا جائے۔ اس کے لگانے سے کچھ تکلیف ضرور ہوگی۔ لیکن داد اچھا ہوجائے گا۔ 2۔ آکھ کا پتہ جو پک کر زرد ہوگیا ہو‘ آگ پر سینکیں اور چٹکی سے مسل کر اس کا رس ہلکا گرم ایک قطرہ کان میں ٹپکائیں۔ کان کا درد دور ہوجائے گا۔ آک کا پتہ تلوں کے تیل سے چپڑ کر گرم کریں اور گنٹھیا میں جوڑوں پر باندھیں‘ چند بار کے باندھنے سے سوجن اور درد دور ہوجائے گا۔ 4۔ آک کا پھول معدے کو طاقت دیتا‘ بھوک لگاتا اور بادی بلغم دور کرتا ہے۔ اس لیے مختلف چورن میں ڈالا جاتا ہے۔ آک کے بنا کھلے پھول‘ سونٹھ‘ اجوائن اور کالانمک چاروں برابر وزن لیکر باریک پیس اور پانی میں گوندھ کر چنے برابر گولیاں بنا کر رکھیں اور ضرورت کے وقت ایک دو گولی کھائیں۔ 5۔ آک کی جڑ ہیضہ میں مفید ہے‘ آک کی جڑ کا چھلکا اور کالی مرچیں برابر وزن لےکر باریک پیسیں اور ادرک کے رس میں دو گھنٹے کھرل کرکے چنے کے برابر گولیاں بنا کر رکھیں اور ضرورت کے وقت ایک دو گولی کھائیں۔
السی: السی کے پودے کی پتیاں اور شاخیں نازک اور باریک ہوتی ہیں۔ لاجوردی رنگ کے پھول آتے ہیں اور چنے کے برابر گھنڈیاں لگتی ہیں۔ جو چھوٹے چھوٹے چپٹےنوکدار اور سرخ سیاہی مائل بیجوں سے بھری ہوتی ہیں۔ ان بیجوں سے تیل نکالا جاتا ہے جو السی کا تیل (روغن کتاں) کہلاتا ہے۔ 1۔ السی کے بیج اور ان کاتیل بطور دوا کام آتے ہیں۔ 2۔ السی کے بیج کھانسی اور دمہ میں مفید ہیں۔ بلغم کو آسانی سے نکال دیتے ہیں۔ اس فائدے کیلئے ان کا جوشاندہ بنا کر پلاتے ہیں اور لعوق بنا کر چٹاتے ہیں۔ 3۔ تخم السی (ذرا کوٹے ہوئے) ایک تولہ‘ ملٹھی چھیلی کوٹی ہوئی ایک تولہ دونوں کو ایک پاؤ پانی میں جوش دیں۔ جب پانی آدھا رہ جائے تو شہد خالص دو تولہ ملا کر پلائیں۔ کھانسی اور دمہ میں مفید ہے۔ بلغم کو خارج کرکے ان تکلیفوں کو دور کردیتا ہے۔ 4۔ السی مقوی جسم ہے‘ درد کمر کو دور کرتی ہے‘ سردیوں میں اس کے لڈو بنا کر کھاتے ہیں۔ 5۔ السی ورموں کو گھلاتی ہے اور دردوں کو تسکین دتی ہے۔ چنانچہ پھوڑے پھنسی اور ورموں پر اس کی پلٹس بنا کر باندھتےہیں۔ اگر ورم گھلنے والا ہو تو گھل جاتا ہے‘ ورنہ پک کر پھوٹ جاتا ہے۔ 6۔ السی کے تیل اور چونےکے پانی سے مرہم بنایا جاتا ہے۔ جو جلی ہوئی جگہ پرلگانے سے ٹھنڈک ڈالتا اور زخموں کو خشک کردیتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں